Skip to content

RASHID AHMED GABARO

Menu
  • Home
  • About Me
    • Photo Gallery
  • History
    • Shina People:
    • Dardic History of North Indus
    • Dardic Languages of North Indus
  • Hall of Fame
  • Islamic Studies
    • Quran Majeed
    • Seerat Un Nabi (SAW)
    • Seerat e Awlia
    • Islamic history
  • Posts
  • Downloads
  • Contact Us
Menu

فحاشی و بے حیائی: اسلامی تعلیمات اور مغربی معاشرے کا فکری اور معاشی منظرنامہ: تحقیقاتی حقائق کے ساتھ

Posted on August 24, 2025 by gabbaro
Spread the love

تحریر و تحقیق :رشید احمد گبارو

فحاشی و بے حیائی – ایک فکری جائزہ

فحاشی و بے حیائی – ایک فکری جائزہ

اسلامی تعلیمات میں حیاء کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے:

الحیاء شعبة من الإيمان
یعنی “حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے”۔ قرآن و سنت نے انسانی معاشرے میں عفت و پاکدامنی کو اجتماعی فلاح کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ لیکن جدید دنیا میں خصوصاً مغربی معاشرت میں جس تیزی سے فحاشی و عریانی کو “ترقی” اور “آزادی” کے عنوان سے فروغ دیا جا رہا ہے، وہ دراصل انسانیت کی بنیادی اقدار کو کھوکھلا کر رہا ہے۔

قرآنی تنبیہ

قرآن کریم واضح طور پر فرماتا ہے:

وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا (بنی اسرائیل: 32)

یعنی “زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے”۔

رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ
یعنی “پہلی نبوتوں کی باقیات میں سے جو بات لوگوں کو ملی، وہ یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ رہے تو جو چاہے کرو”۔

موجودہ صورتحال

بدقسمتی سے آج میڈیا، سوشل نیٹ ورکس اور اشتہارات نے فحاشی کو ایک صنعت بنا دیا ہے۔ عورت کے وقار کو پامال کر کے اسے محض جنس کی نمائش کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف معاشرتی زوال کا باعث ہے بلکہ خاندانی نظام کی تباہی کا پیش خیمہ بھی ہے۔

مغربی معاشرے کی تصویر: آزادی یا جسم کی تجارت؟

💸 “آزادی کی قیمت: چند ڈالر فی جسم!”

فی الحال امریکہ میں لاکھوں خواتین صرف ایک ویب سائٹ پر آن لائن جسم فروشی کر رہی ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد 18 سے 24 سال کی نوجوان لڑکیوں کی ہے۔ جی ہاں! وہی “Strong Independent Women” جنہیں دنیا کی سب سے بڑی معیشت، سب سے زیادہ حقوق، سب سے زیادہ آزادی اور سب سے زیادہ مواقع میسر ہیں — لیکن کمائی کا جو ذریعہ چنا، وہ ہے اپنا جسم بیچنا۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ امریکہ میں 18 سے 24 سال کی ہر 10 میں سے تقریباً ایک لڑکی آج اپنے جسم کی نمائش کو کمائی کا ذریعہ بنا چکی ہے۔ اور یہ سب کچھ کتنے میں؟ صرف چند ڈالر فی سبسکرپشن۔

یہ وہی عورتیں ہیں جو کہتی ہیں:

ہمیں کسی مرد کی ضرورت نہیں!
ہم خود مختار ہیں!
شادی عورت پر ظلم ہے!
باپ، شوہر، بھائی سب زنجیریں ہیں!

اور جب یہی عورتیں ماں بنتی ہیں تو اکثر اوقات DNA ٹیسٹ کے بغیر یہ کہنا مشکل ہو جاتا ہے کہ بچہ کس کا ہے۔ طلاق کی صورت میں مرد کو اپنی کمائی کا حصہ دینا پڑتا ہے اور بچوں کی کسٹڈی عموماً ماں کو ملتی ہے، یوں باپ صرف ایک اے ٹی ایم مشین بن کر رہ جاتا ہے۔

نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ میں مرد شادی سے ڈرتے ہیں، عورت سے بھاگتے ہیں اور خاندانی نظام بکھرتا جا رہا ہے۔

🙈 اب اگر یہ باتیں ہمارے معاشرے میں کی جائیں تو فوراً کچھ لوگ چیخ اٹھتے ہیں: “یہ تو مردانہ غلبے والا معاشرہ ہے!”، “ہماری عورت دبی ہوئی ہے!”، “اسے آزادی چاہیے!”۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ہماری عورت کو بھی بدنامی کا خوف نہ رہے، اگر باپ بھائی غیرت میں کچھ نہ کریں، اگر معاشرہ خاموش تماشائی بن جائے… تو کیا وہ بھی یہی راستہ نہ اپنائے گی؟

منٹو اگر آج کے دور میں ٹک ٹاک اور انسٹاگرام دیکھ لیتا تو شاید یہ نہ کہتا کہ عورت جسم کی نمائش صرف مجبوری میں کرتی ہے۔ اسے اندازہ ہو جاتا کہ یہ مجبوری نہیں بلکہ اب ایک “کامیاب بزنس ماڈل” بن چکا ہے۔

امریکہ میں آن لائن جسم فروشی کی تحقیقی تصویر

موضوع تفصیل
پلیٹ فارمز کی وسعت ویب کیم سائٹس کا عالمی کاروبار سالانہ اربوں ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جبکہ پورن انڈسٹری میں اس کا حصہ نمایاں ہے۔
OnlyFans کی حیثیت OnlyFans پر لاکھوں رجسٹرڈ کریئیٹرز سالانہ خطیر آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔ اوسط آمدنی چند ہزار ڈالر سالانہ فی کریئیٹر ہے۔
نفسیاتی اثرات یہ پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے ایک خود مختار کمائی کا ماڈل سمجھے جا رہے ہیں — مگر حقیقت میں یہ عزت و وقار کی قیمت پر مبنی ہیں۔
معاشرتی اثرات اس طرزِ زندگی سے خاندانی نظام میں بکھراؤ، ازدواجی کشیدگی اور باپ کی حیثیت صرف آمدنی کے ذریعے تک محدود ہو جاتی ہے۔

نتیجہ

جو قومیں شرم و حیاء کا دامن چھوڑ دیتی ہیں، ان کی نسلیں پھر صرف چند ڈالر میں بکا کرتی ہیں۔ اسلامی معاشرہ حیاء، عفت اور خاندان کے تقدس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ لہٰذا آج کی سب سے بڑی ضرورت یہی ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو قرآن و سنت کی روشنی میں عفت و پاکدامنی کی تعلیم دیں۔

تحقیقی اعداد و شمار

OnlyFans پلیٹ فارم کی آمدنی و پھیلاؤ OnlyFans نے 2024 میں تقریباً $1.4 بلین آمدنی حاصل کی، اور اس پر 4.6 ملین کریئیٹرز اور 377.5 ملین فینز موجود تھے۔ سبسکرپشنز کا مالیتی حجم $7.2 بلین تک پہنچ گیا تھا۔
سرمایہ کار کا فائدہ OnlyFans کے مالک کو 2024 میں $701 ملین کے ڈویڈنڈ کی صورت میں ادا کئے گئے، اور وہ اس پر مزید $1 بلین سے زائد پہلے کے دور میں وصول کر چکے ہیں۔
کریئیٹر الارثہ 2025 تک OnlyFans پر تقریباً 4.19 ملین کریئیٹرز ہیں۔ پلیٹ فارم نے 2023 میں $6.6 بلین کا کل کاروبار کیا۔
رسائی اور اثر OnlyFans پر 305 ملین سے زائد صارفین موجود تھے، جن میں سے 84% تخلیق کار خواتین ہیں۔
webcam (camming) انڈسٹری کا حجم 2016 میں صرف ویب کیم ماڈلز کی آمدنی $2 بلین سالانہ تھی، جبکہ پوری بالغ تفریحی صنعت تقریباً $5 بلین تھی۔
گلوبل ویب کیم مارکیٹ کا ارتقاء عالمی ویب کیم مارکیٹ 2025 میں تقریباً $9.9 بلین تھی، جو 2030 میں $14.35 بلین تک پہنچنے کی توقع ہے، سالانہ ترقی: 7.75%۔
سماجی و نفسیاتی اثرات ریسرچ رپورٹس کے مطابق، ویب کیم ماڈل انڈسٹری میں محلات وغیرہ کی جانب سے ماڈلز کو زبردستی زائد محصولات ٹھونسی جا رہی ہیں، ان پر کنٹرول اور استحصال ہوتا ہے — بشمول لاتعلق رہنمائی اور قانونی تحفظ کی عدم فراہمی۔



---

اسلامی نقطۂ نظر سے تجزیہ

1. معاشی حقیقت: OnlyFans جیسے پلیٹ فارمز اور کیمنگ انڈسٹری نے بدن کی نمائش کو محض غیر اخلاقی عمل نہیں، بلکہ انساني جسم کو تجارتی شے کی طرح فروخت کرنے والا ایک بہت بڑا اقتصادی شعبہ بنا دیا ہے۔


2. انسانی وقار بمقابلہ منافع: "چند ڈالر" جیسا سودا فکر انسانی عزت کو مجروح کرتا ہے—جو کہ اسلامی اخلاقیات میں ناقابل قبول ہے، کیونکہ اسلام جسم کو معزز اور پاکیزہ رکھتا ہے، نہ کہ تجارت کے زیرِ نگر۔


3. خاندانی نظام کا زوال: جب عورت اپنا جسم یا اپنی ذات کو پیسوں کی خاطر پیش کرتی ہے، تو خاندان کی سطح پر عزت، وقار، اور والد کا مقام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کے عسکری سپرد نظام کے برعکس ہے، جہاں خاندان اور شرافت کی حفاظت بنیادی مقصد ہے۔


4. استحصالی رویے کا نشان: رپورٹس سے واضح ہے کہ بہت سی ویب کیم اسٹوڈیوز اور پلیٹ فارمز ماڈلز کو استحصال کا نشانہ بناتے ہیں—یہ ایک جدید غلامی ہے جو انسانی وقار کی لاپرواہی کی علامت ہے اور اسلامی امتیاز و شفقت سے بالکل متصادم ہے۔




---

نتیجہ

جو قومیں شرم و حیاء کا دامن دھندلے کر دیتی ہیں، ان کی نسلیں پھر چند ڈالر میں فروخت ہو جاتی ہیں۔ اسلامی معاشرہ حیاء، عفت، اور خاندانی نظام کی تقدیس کے بغیر باقی رہ نہیں سکتا۔ ہمیں آج کی سب سے بڑی ضرورت یہی ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو قرآن و سنت کی روشنی میں — عفت، وقار اور پاکدامنی کی راہ دکھائیں۔


---
حوالہ جاتی فہرست (References / مآخذ)

1. The Guardian (2025). OnlyFans owner reaps $701m dividend as revenue rises to $1.4bn. Retrieved from: https://www.theguardian.com/business/2025/aug/22/onlyfans-owner-dividends-revenue-potential-sale


2. Financial Times (FT) (2025). OnlyFans owner receives $700mn dividend amid potential sale talks. Retrieved from: https://www.ft.com/content/7d936956-f1b9-4fe4-b3de-feaddac79953


3. OFStats (2025). OnlyFans Statistics and Facts. Retrieved from: https://ofstats.net


4. Pleazeme (2025). OnlyFans Statistics: Latest Data & Growth. Retrieved from: https://pleazeme.com/onlyfans-statistics/


5. Social Rise (2025). OnlyFans Statistics 2025. Retrieved from: https://social-rise.com/blog/onlyfans-statistics


6. Wikipedia (2025). Webcam Model. Retrieved from: https://en.wikipedia.org/wiki/Webcam_model


7. Mordor Intelligence (2025). Webcams Market Size & Share Analysis – Growth Trends. Retrieved from: https://www.mordorintelligence.com/industry-reports/webcams-market


8. Wired (2025). Adult Streaming Sites Exploit Webcam Models, HRW Report Says. Retrieved from: https://www.wired.com/story/hrw-report-adult-streaming-labor-abuses




---

~Rashid Ahmed Gabaro

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

Number of Visitor

0113138
Visit Today : 23

calendar

August 2025
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031
« Jul   Sep »
©2025 RASHID AHMED GABARO | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb