ترتیب و تالیف : رشید احمد گبارو
فحاشی و بے حیائی: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک تنقیدی جائزہ
انسانی معاشرہ کی بقا اور استحکام عفت، پاکیزگی اور اخلاقی اقدار سے وابستہ ہے۔ اگر یہ اقدار مجروح ہوجائیں تو معاشرہ اپنی بنیادوں سے ہل کر رہ جاتا ہے۔ دین اسلام نے اسی لئے نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی اخلاقی آلودگی سے بھی اجتناب کا حکم دیا ہے۔ قرآن و سنت کے بے شمار نصوص اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ فحاشی اور بے حیائی کسی بھی معاشرے کے لئے زہرِ قاتل ہے۔
حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں
فقیہ الامت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں، اسی لئے اس نے بے حیائی کی ظاہر اور پوشیدہ تمام شکلوں کو حرام قرار دیا ہے۔“
(بخاری، التفسیر، باب قولہ تعالٰی: ﴿ولا تقربوا الفواحش ……﴾: 4634)
یہ حدیث اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان کی فطری پاکیزگی کو قائم رکھنے کے لئے فحاشی کی ہر صورت کو ممنوع قرار دیا ہے، چاہے وہ کھلے عام ہو یا پوشیدہ۔
قرآنی حکم
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلاَ تَقْرَبُواْ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ﴾
(الأنعام: 151)
ترجمہ: “اور بےشرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی ہوں۔”
یہ آیت نہ صرف فحاشی کے ترک کا حکم دیتی ہے بلکہ اس کے قریب جانے سے بھی منع کرتی ہے، تاکہ انسان وساوس، جذبات اور شیطانی ترغیبات کے جال میں پھنسنے سے محفوظ رہے۔
خاندانی اور معاشرتی نظام کی حفاظت
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پہلے خاندانی نظام کو مضبوط بنانے کی وصیت فرمائی اور اس کے فوراً بعد فحاشی سے بچنے کا حکم دیا۔ اس ترتیب میں گہری حکمت ہے، کیونکہ پاکیزہ خاندان ہی صالح معاشرہ کی بنیاد ہے۔ اگر فحاشی پروان چڑھے تو خاندان کمزور ہوجاتا ہے اور نتیجتاً پورا معاشرہ زوال کا شکار ہوجاتا ہے۔
فواحش کی اقسام
علماء نے فواحش کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں:
ظاہری فواحش: بے پردگی، نمائشِ حسن، اختلاطِ مرد و زن، جاہلانہ زیب و زینت، بدنما عادات اور اعضاء سے صادر افعال۔
باطنی فواحش: گندی سوچ، ناپاک جذبات، فاسد خیالات، اور دل میں چھپے ہوئے وساوس۔
سماجی فواحش: عیاشی پر مبنی مجالس، ناچ گانے کی محفلیں، میلے، فحش افسانے، فلمیں اور وہ ذرائع جو معاشرے میں بے حیائی کو عام کرتے ہیں۔
اسلام کا حکیمانہ طرزِ عمل
اسلام کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ صرف جرم کے بعد سزا نہیں دیتا بلکہ جرم کے اسباب اور ذرائع کو ابتدا ہی میں روک دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے:
مرد و زن کے آزادانہ میل جول کو منع کیا،
خوشبو لگا کر عورتوں کے باہر جانے کو ناپسند کیا،
اشاروں، ہنسی مذاق اور ناپاک گفتگو سے روکا،
فحاشی کی طرف مائل کرنے والے تمام دروازے بند کئے۔
یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ انسان اپنے اعصاب اور جذبات پر قابو رکھ سکے اور معاشرہ پاکیزگی کی راہ پر قائم رہے۔
فحاشی کے معاشرتی اثرات
فحاشی کے اثرات صرف فرد تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں:
یہ عقل کو بگاڑ دیتی ہے،
چہرے اور شخصیت کی معصومیت ختم کردیتی ہے،
نسلوں کو گمراہی اور بگاڑ کی طرف لے جاتی ہے۔
یوں بے حیائی انسان کو ابتدائی درجۂ انسانیت سے بھی محروم کر دیتی ہے۔
اسلام نے عفت و عصمت کو انسانی شرف اور سماجی استحکام کی بنیاد قرار دیا ہے۔ فحاشی خواہ ظاہر میں ہو یا خفیہ، یہ انسان اور معاشرے دونوں کو تباہ کرتی ہے۔ اسی لئے قرآن و سنت نے نہ صرف اس کے ارتکاب بلکہ اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے۔
پس ہمیں چاہئے کہ اپنے خاندانوں اور معاشرے کو فواحش و منکرات سے محفوظ رکھیں تاکہ ہماری نسلیں عفت و پاکیزگی کی روشنی میں پروان چڑھ سکیں۔
دعا
اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا، وَاحْفَظْنَا مِنْ بَيْنِ اَيْدِيْنَا وَمِنْ خَلْفِنَا وَعَنْ اَيْمَانِنَا وَعَنْ شَمَائِلِنَا، وَمِنْ فَوْقِنَا، وَنَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ اَنْ نُغْتَالَ مِنْ تَحْتِنَا۔ آمین۔
📖 وما توفیقی إلا باللہ۔ وللہ اعلم بالصواب۔