تحریر، رشید احمد گبارو
مورخہ 14 اگست 2025
آج کا دن محض خوشی کا دن نہیں، یہ عہد و پیمان کا دن ہے۔ یہ یاد دہانی ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کوئی حادثاتی طور پر معرض وجود میں نہیں آیا تھا، بلکہ یہ عالمگیر ی سطح پر دو قومی نظریہ کا خواب تھا — ایک خواب جو اذانوں کی صداؤں، شہیدوں کے خون، بزرگان دین کی دعاؤں، شاعر مشرق حکیم الامت مصور پاکستان ڈاکٹر محمد اقبال رح کی تعلیمات اور لاکھوں قربانیوں سے تعبیر ہوا۔ یہ وہ امانت ہے جو ہمارے ہاتھوں میں اللہ تعالیٰ نے اس شرط پر دی کہ ہم اسے عدل، اخوت اور تقویٰ کے ستونوں پر قائم رکھیں گے۔ہمیں عہد رسالت و خلافت راشدہ کے اس سنہرے باب کو یاد رکھنا چاہئے جب زمین پر انصاف کا سب سے روشن سورج طلوع ہوا — بعد از رسالت مآب صل اللہ علیہ والہ وسلم ہماری تاریخ کا سب سے روشن دور خلافتِ راشدہ کا زمانہ ہے، جب حکمرانی کا معیار طاقت یا جاہ و حشمت نہیں بلکہ تقویٰ، عدل اور خدمت تھا۔ وہ دور جب حکمران راتوں کو بستیوں میں گشت کرتے، یتیم کا آ نسو پونچھتے، بھوکے کا پیٹ بھرتے اور مظلوم کی فریاد سنتے اور فورا سے پیش تر داد رسی کرتے تھے۔ وہ دور جب حکمران اپنے محلات میں محوِ خواب نہیں بلکہ جھونپڑیوں میں یا کھیت کھلیانوں میں رہتے اور اندھیری راتوں میں بستیوں کے گلی کوچوں میں گشت کرتے تھے۔وہ دور جب حکومت ذکواہ کو فرض عین اور اسلام کا رکن کے طور پر وصول کرتے اور بیت المال کے خزانوں کو عوام کی امانت سمجھا جاتا تھا، اور حکمران اپنے گریبان میں جھانکنے سے پہلے کسی اور سے سوال نہیں کرتا تھا۔کاش! آج امورِ مملکت کو چلانے والے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عشر عشیر بھی ہوتے —وہ عمرؓ جس کے عدل کی مثال آج تک دنیا نہیں دے سکی،وہ عمرؓ جو کہتا تھا: “اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر جائے تو عمر سے سوال ہوگا”,وہ عمرؓ جو عدالت میں عام شہری کے برابر کھڑا ہوتا، اور فیصلے کو سر جھکا کر قبول کرتا، چاہے فیصلہ اس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اے اہلِ وطن! آزادی کی حفاظت صرف سرحدوں پر کھڑے سپاہیوں کی ذمہ داری نہیں، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔مملکت کا تحفظ صرف سرحدوں کی جغرافیائی دفاع ہی نہیں بلکہ نظریاتی بنیادوں پر عدل، امانت، دیانت اور خدمت کے نظام سے ہوتا ہے۔ اگر ہم خلافتِ راشدہ کے سنہری اصولوں کو اپنی ریاستی پالیسی، قانون سازی ، منصوبہ بندی اور معاشرتی رویّوں میں نافذ کر لیں تو پاکستان دنیا میں عدل و امن کا سب سے بڑا مرکز بن سکتا ہے۔ یہ تب ممکن ہے جب عدل کو طاقتور سے بھی منوایا جائے، اور کمزور کا حق پلک جھپکنے سے پہلے اسے واپس مل جائے۔اگر ہم خلافتِ راشدہ کے اصولوں کو اپنی ریاست، اپنے قانون اور اپنی روزمرہ زندگی میں نافذ کر لیں، تو پاکستان دنیا کے لئے اسلامی فلاحی ریاست کا مینار اور استعارہ بنے گا ۔آئیے! اس 14 اگست پر ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے یہ عہد کریں کہ:ہم اپنی سیاست کو ذاتی مفاد سے بالا تر ، سود سے پاک معیشت اور معاشرت کو قرآن و سنت کے الہامی اصولوں کے مطابق استوار کریں۔ہم ہر شعبے میں امانت، دیانت اور شفافیت کو اپنی پہچان بنائیں۔ہم اپنے نوجوانوں کو علم، ہنر اور ایمان کی طاقت سے لیس کریں تاکہ پاکستان کم از کم اسلامی دنیا کے نقشے پر قیادت کا حق ادا کرے۔یہ وقت ہے کہ ہم کرپشن، ناانصافی، فرقہ واریت اور مایوسی کے اندھیروں کو علم، انصاف، اخوت اور محنت کی روشنی سے بدل دیں۔بانی پاکستان، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے فرمایا تھا:”کام، کام اور بس کام — انتھک محنت اور قربانی کے ساتھ”آج یہی پیغام ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم ذاتی مفادات سے بلند ہوکر قومی ترقی، عدل، تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور سود سے پاک معاشی خودکفالت کی طرف بڑھیں۔ اے ربِ کائنات! پاکستان کو تا قیامت قائم رکھ، اس کے دشمنوں کو ناکام کر، اور ہمیں وہ حکمران اور رہنما عطا فرما جو سیدنا صدیقؓ اکبر کی سچائی، سیدنا عمرؓ الفاروق کے عدل و انصاف، رفاہ عامہ اور فتوحات، سیدنا عثمانؓ غنی کی سخاوت اور حلم و بردباری اور سیدنا علیؓ المرتضی کے علم و شجاعت، سیدین السعیدین حسنین کریمینؓ کے صبر و استقلال اور قربانی اور سیف الاسلام، سیدنا امیر معاویہ کے غلبہ اسلام کے ادنٰی درجے کے پیکر ہوں۔ آئیے آگے بڑھیں ۔۔! ہم اپنے نوجوانوں کو ہنر، علم اور جدید دنیا کے مقابلے کا حوصلہ دیں۔ہم سب مل کر پاکستان کو امن، خوشحالی اور ترقی کا گہوارہ بنائیں۔اللہ تعالیٰ پاکستان کو تا قیامت قائم رکھے، اس کے دشمنوں کو ناکام کرے اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔پاکستان زندہ باد — پاکستان پائندہ باد
وما توفیقی إلا باللہ