Skip to content

RASHID AHMED GABARO

Menu
  • Home
  • About Me
    • Photo Gallery
  • History
    • Shina People:
    • Dardic History of North Indus
    • Dardic Languages of North Indus
  • Hall of Fame
  • Islamic Studies
    • Quran Majeed
    • Seerat Un Nabi (SAW)
    • Seerat e Awlia
    • Islamic history
  • Posts
  • Downloads
  • Contact Us
Menu

بال اگانے کے خواب اور سوشل میڈیا کے فراڈ: ایک تنبیہی جائزہ

Posted on August 5, 2025August 5, 2025 by gabbaro

تحریر : رشید احمد گبارو

زیر نظر عنوان ایک نہایت اہم سماجی مسئلے کی طرف توجہ دلاتا ہے، جس پر سنجیدگی سے بات ہونی چاہئے ۔ درج ذیل مضمون اسی موضوع پر ایک جامع، تنبیہی اور بیدارکن انداز میں قارئین کی صرف نظر کرتا ہوں، جس میں تاریخی مثال (زیڈال)، موجودہ سوشل میڈیا اشتہارات، اور عوامی آگاہی کے نکات شامل ہیں۔

بال اگانے کے خواب اور سوشل میڈیا کے فراڈ: ایک تنبیہی جائزہ

آج کل سوشل میڈیا پر ہر روز ایسے اشتہارات کی بھرمار ہے جو “قدرتی بال اگانے” کے انوکھے نسخے، جڑی بوٹیاں، جادوئی آئل یا نام نہاد “طبّی فارمولے” کے دعوے کرتے ہیں۔ یہ دعوے اتنے دلکش اور پُر امید ہوتے ہیں کہ ہر وہ شخص جو گنج پن یا بالوں کی کمی کا شکار ہے، لمحہ بھر میں ان کے جال میں پھنس جاتا ہے۔

زیڈال کی تاریخ:ستر کی دہائی کا سبق

یہ مسئلہ کوئی نیا نہیں۔ 1970 کی دہائی میں “زیڈال” نامی ایک نام نہاد دوا کے اشتہارات دیواروں، اخباروں اور رسالوں میں اتنے عام تھے کہ بچہ بچہ اس کے نام سے واقف تھا۔ ہر شخص یہی سمجھتا تھا کہ شاید بال اگانے کا قدرتی علاج دریافت ہو چکا ہے۔ مگر ہوا کیا؟ چند سال بعد وہ دوا غائب ہوگئی، منوفیکچرر نے پیسے کما لئے، اور عوام ہاتھ ملتی رہ گئی۔ زیڈال اس بات کی تاریخی مثال ہے کہ کیسے ایک مصنوعی امید کو تجارتی مفاد میں استعمال کیا گیا۔ آج وہی حکمتِ عملی، صرف میڈیا کا انداز بدل چکا ہے، آج کی دیواریں، فیس بک اور انسٹاگرام ہیں

گنج پن: ایک فطری اور سائنسی حقیقت

بالوں کا جھڑنا یا گنج پن ایک جینیاتی، ہارمونی، یا صحت سے متعلق مسئلہ ہے جس کا ابھی تک کوئی سادہ، مستقل اور قدرتی حل دریافت نہیں ہوا۔ میڈیکل

سائنس نے اگرچہ چند طبی یا جراحی سہولیات جیسے

“Finasteride” “Minoxidil” or “Hair Transplant

فراہم کئے ہیں، مگر یہ سب محدود اثرات رکھتے ہیں اور ہر شخص پر یکساں اثر نہیں کرتے۔ سچائی یہ ہے کہ

اگر کسی شخص یا ادارے نے قدرتی طور پر بال اگانے کا حقیقی علاج دریافت کر لیا، تو اسے دنیا کے مشہور ترین الیکٹرانک میڈیا کے چینلز

BBC, CNN OR AL JAZEERA

سب سے بڑی سائنسی دریافت کے طور پر کئی دنوں تک نشر کریں گے۔
سوشل میڈیا اشتہارات
خواب بیچنے والے تاجر سوشل میڈیا پر روزانہ درجنوں پیجز، فرضی ڈاکٹرز، نقلی “ہربل اسٹورز”، اور جعلی “ریویوز” کے ذریعے معصوم عوام کو جھوٹے خواب دکھائے جا رہے ہیں۔ ان کے اشتہارات میں کچھ ایسی چالاکیاں شامل ہوتی ہیں:”صرف 7 دن میں بال اگائیں!””100٪ قدرتی نسخہ، کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں!””یہ وہی فارمولا ہے جو حکیم لقمان نے استعمال کیا!””ہزاروں لوگوں کا آزمودہ نسخہ!”یہ تمام دعوے بغیر کسی سائنسی بنیاد، بغیر تصدیق شدہ ریسرچ اور بغیر کسی رجسٹریشن کے مارکیٹ میں بیچے جا رہے ہیں۔

حکومتی اداروں کی ذمہ داری

حکومت، بالخصوص ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، سائبر کرائم ونگ, اور ایف آئی اے کو چاہئے کہ ان جعلی اشتہارات اور غیر قانونی مصنوعات کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف قانون کے تحت سخت جرمانے اور سزائیں ہونی چاہئیں۔

عوام کے لئے پیغام: ہوشیار رہیں

ا۔ہر وہ اشتہار جو “معجزاتی علاج” کا دعویٰ کرے، اس پر شک کیجئے۔

ب۔کسی بھی پروڈکٹ کو خریدنے سے پہلے اس کی میڈیکل منظوری اور اصلی صارفین کی رائے ضرور معلوم کریں۔

ج۔ کوئی بھی علاج جو فوری اثرات کا دعویٰ کرے، عموماً جعلی ہوتا ہے۔

د ۔ فیس بک اور یوٹیوب پر چلنے والے جعلی ویڈیوز اور تصاویر پہلے یا بعد پر ہرگز اعتماد نہ کریں

ح۔ اپنے ڈاکٹر یا ماہر جلد سے مشورہ ضرور کریں۔

امید اور فریب میں فرق کریں بالوں کا جھڑنا اگرچہ ایک تکلیف دہ تجربہ ہو سکتا ہے، مگر اس کا حل جھوٹے خواب خریدنا نہیں۔ سچ یہ ہے کہ ، جو بھی شخص قدرتی بال اگانے کا مستند اور سائنسی علاج دریافت کرے گا، وہ دنیا کا سب سے امیر ترین انسان اور شاید نوبیل انعام کا حق دار ہوگا یا برطانوی حکومت کی طرف سے سر کے خطاب کے خطاب سے ضرور نوازا جائے گا ۔ لہٰذا، عقل، ہوش اور تحقیق سے کام لیں۔ جھوٹے اشتہارات کے پیچھے نہ بھاگیں۔ اپنی صحت، وقت اور پیسے کو محفوظ رکھیں۔

طالب دعا، رشید احمد گبارو

~Rashid Ahmed Gabaro

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

Number of Visitor

0108403
Visit Today : 46

calendar

August 2025
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031
« Jul    
©2025 RASHID AHMED GABARO | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb