Skip to content

RASHID AHMED GABARO

Menu
  • Home
  • About Me
    • Photo Gallery
  • History
    • Shina People:
    • Dardic History of North Indus
    • Dardic Languages of North Indus
  • Hall of Fame
  • Islamic Studies
    • Quran Majeed
    • Seerat Un Nabi (SAW)
    • Seerat e Awlia
    • Islamic history
  • Posts
  • Downloads
  • Contact Us
Menu

سماجی ترقی کے جہات: پاکستان میں پالیسی اور منصوبہ بندی

Posted on August 3, 2025August 4, 2025 by gabbaro
Spread the love

تحریر ؛ انجینئر رشید احمد گبارو

تاریخ: اگست ۲۰۲۵

تعارف

ترقی صرف اقتصادی نمو کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ہمہ جہت تصور ہے جو تعلیم، صحت، سماجی انصاف، ادارہ جاتی صلاحیت، اور پالیسی سازی کے دائرے میں ہم آہنگی کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان میں ترقی کے سماجی پہلوؤں کا تجزیہ اس وقت مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ہم اسے عالمی تناظر میں نہ دیکھیں۔

یہ تحقیقی مقالہ پاکستان کی پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے تناظر میں ترقی کے مختلف سماجی جہات کا تجزیہ پیش کرتا ہے، اور اس کا موازنہ ان مراحل سے کرتا ہے جن سے ترقی یافتہ ممالک ماضی میں گزر چکے ہیں۔


---

ترقی کے ارتقائی مراحل: تاریخی تقابلی جائزہ

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے مختلف صدیوں میں ترقی کے الگ الگ مراحل طے کیے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

اٹھارویں صدی: ارتقائی مرحلہ (Evolution Stage)

یورپ اور مغرب میں صنعتی انقلاب نے زراعتی معیشتوں کو صنعتی معیشتوں میں تبدیل کر دیا۔ سائنس، فلسفہ، مشینری اور ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلابی پیش رفت ہوئی۔ اس کے برعکس، برصغیر (جس میں موجودہ پاکستان شامل تھا) برطانوی نوآبادیاتی نظام کے تحت تھا اور معاشی و تعلیمی پسماندگی کا شکار رہا۔

انیسویں صدی: پیش رفت کا مرحلہ (Progress Stage)

ترقی یافتہ ممالک میں عوامی تعلیم، ریلوے، سڑکیں، ادارہ جاتی ڈھانچے اور ریاستی نظم و نسق کے جدید اصولوں کی بنیاد رکھی گئی۔ جبکہ برصغیر میں ترقی کی تمام کوششیں نوآبادیاتی مقاصد سے منسلک تھیں، مقامی ضروریات کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔

بیسویں صدی: ترقی کا مرحلہ (Development Stage)

یورپی ممالک نے دو عالمی جنگوں کے بعد فلاحی ریاست کا تصور اپنایا، سوشل سیکیورٹی، صحت اور تعلیم کے شعبے ترقی یافتہ ہو گئے۔ پاکستان نے ۱۹۴۷ء میں آزادی حاصل کی لیکن سیاسی عدم استحکام، فوجی مداخلت، اور معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل نے ترقی کی رفتار کو سست رکھا۔

اکیسویں صدی: مضبوط معیشت کا مرحلہ (Strong Economy Stage)

آج ترقی یافتہ ممالک انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، گرین انرجی اور مالیاتی تنوع پر مبنی معیشتیں چلا رہے ہیں۔ پاکستان اب بھی توانائی کے بحران، قرضوں کے بوجھ، تعلیم و صحت کی ناکامیوں، اور کمزور اداروں جیسے مسائل سے دوچار ہے۔


---

پاکستان کا موجودہ مرحلہ: تقابلی تجزیہ

مندرجہ بالا مراحل کے تناظر میں، پاکستان بیک وقت کئی محاذوں پر جدوجہد کر رہا ہے:

ارتقاء اور پیش رفت کے درمیان کچھ شعبے ابھی بھی ابتدائی حالت میں ہیں (جیسے سائنس و ٹیکنالوجی، تحقیق، صنعتی پیداوار)۔

ترقی کے بنیادی اشاریے جیسے تعلیم، صحت اور ادارہ جاتی اصلاحات اب تک مکمل نہیں ہو سکیں۔

مضبوط معیشت کی طرف پیش رفت محدود ہے اور قرض، تجارتی خسارہ، اور کرپشن جیسی رکاوٹیں موجود ہیں۔


یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اکیسویں صدی میں بھی ارتقائی اور ترقیاتی مراحل کے درمیانی درجے پر ہے، جبکہ ترقی یافتہ ممالک معاشی و سماجی جدت کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔


---

سماجی ترقی کے اشاریے: تجزیاتی جائزہ

تعلیم

پاکستان کا تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کا محض ۲ فیصد رہا ہے، جبکہ خواندگی کی شرح تقریباً ۵۸ فیصد ہے۔ دنیا میں ترقی کے لیے تعلیمی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

خلاصہ:
⟶ خواندگی میں بہتری سست رفتار
⟶ بجٹ کی قلت
⟶ نظام تعلیم میں طبقاتی تفریق

صحت

صحت کے شعبے میں پاکستان نے جی ڈی پی کا صرف ۱.۵ فیصد خرچ کیا، جبکہ بچوں کی اموات کی شرح اب بھی بلند ہے۔

خلاصہ:
⟶ دیہی علاقوں میں سہولیات کی کمی
⟶ بنیادی صحت مراکز کی کمی
⟶ عملے کی کمی اور کرپشن

صنفی برابری

لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت صرف ۲۱ فیصد ہے جبکہ مردوں کی شمولیت ۷۹ فیصد تک ہے۔ ثقافتی رکاوٹیں، تعلیم کی کمی اور سماجی تحفظ کے فقدان کی وجہ سے خواتین ترقی کے عمل میں مکمل شراکت نہیں کر پا رہیں۔

خلاصہ:
⟶ ثقافتی رکاوٹیں
⟶ خواتین کی اقتصادی شرکت محدود
⟶ صنفی تفریق کی پالیسیاں ناکافی


---

نتیجہ: ترقی کی راہ میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

پاکستان آج ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں اسے ماضی کے ارتقائی و ترقیاتی مراحل کے تقاضے بھی پورے کرنے ہیں اور مستقبل کی عالمی مسابقت کے لیے اپنے آپ کو تیار بھی کرنا ہے۔

یہ ممکن نہیں جب تک:

پالیسی سازی میں تسلسل اور شفافیت نہ ہو

تعلیم، صحت، اور ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح نہ دی جائے

نوجوانوں اور خواتین کو ترقی کے عمل میں فعال حصہ نہ دیا جائے


ترقی یافتہ اقوام کی صدیوں پر محیط جدوجہد اور مضبوط سیاسی و سماجی اداروں نے انہیں جس مقام پر پہنچایا ہے، اس کی تقلید صرف منصوبہ بندی اور عملیت پسندی سے ممکن ہے، محض نعرے بازی سے نہیں۔


---

تجاویز

۱۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں جی ڈی پی کا کم از کم ۴ تا ۵ فیصد مختص کیا جائے۔
۲۔ طویل المیعاد قومی ترقیاتی ویژن تیار کیا جائے جسے سیاسی جماعتیں اپنی حکومت کے تسلسل کے ساتھ جاری رکھیں۔
۳۔ سول سروس اصلاحات، مقامی حکومتوں کا قیام اور ٹیکنالوجی پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دیا جائے۔
۴۔ خواتین اور نوجوانوں کو پالیسی سازی، روزگار اور اختیارات میں عملی شرکت دی جائے۔


---

تحقیق کا خلاصہ:
پاکستان اس وقت ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم از کم ایک صدی پیچھے ہے۔ لیکن باعزم قیادت، شفاف پالیسی، اور فعال ادارہ جاتی عملداری سے یہ فاصلہ کم کیا جا سکتا ہے۔


---

~Rashid Ahmed Gabaro

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

Number of Visitor

0108534
Visit Today : 17

calendar

August 2025
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
25262728293031
« Jul    
©2025 RASHID AHMED GABARO | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb